Paper

  • Title : اداریہ
    Author(s) : پروفیسر عارفہ بشری
    KeyWords :
    View Full Paper

  • Title : اللہ میاں کا کارخانہ :ایک منفرد ناول
    Author(s) : پروفیسر عارفہ بشریٰ
    KeyWords : بیانیہ، تعمیر و تخریب،بحران، تعصبات،فکشن صدی،طبقہ اشرافیہ، مسلم ثقافت
    View Full Paper
    View Abstract
    گذشتہ کئی دہائیوں میں جہاں ناول کی موت کا اعلان کیا گیاوہیں اس کے علی الرغم اس صدی میں کچھ شاہکار ناول بھی منصہ شہود پر آکر داد و تحسین حاصل کرچکے ہیں۔ فلش بیک، شعور کی رو، تجریدیت جیسی دقیق تکنیکوں سے گریز کرکے بیانیہ کا احیاء کیا گیا۔ بیانیہ کی تکنیک میں لکھے گئے ناول’’اللہ میاں کا کارخانہ‘‘ اپنے منفرد اسلوب اور موضوع کی بنیاد پر ناقدین کے یہاں کافی زیر بحث رہا۔یہ ناول مسلم ثقافتی منظر نامے کی آڑ میں اللہ تعالیٰ کے اس وسیع کارخانے پر محاکمہ پیش کرتا ہے۔ایک نچلے طبقے کے مسلم گھرانے کے ٹھوس حقائق اور زندگی کے کھردرے مسائل کو ناول نگار نے بڑی مہارت سے کلک قلم کیا ہے۔

  • Title : علامہ اقبال پر فراقؔ کا ایک مضمون
    Author(s) : پروفیسر علی احمد فاطمی
    KeyWords : اقبال، وطن پرستی، اسلامیات، مذہبی تحریک، مسلم بیداری، ایشیائی بیداری
    View Full Paper
    View Abstract
    فراق گورکھپوری نہ صرف ایک اچھے شاعر تھے؛بلکہ شاعری کی تنقید کا بھی ایک مخصوص تصور رکھتے تھے۔ جہاں وہ میر اور غالب کو مانتے تھے، وہیں اقبال کے تعلق سے نظریاتی اختلاف ضرور تھا۔ انصاف کا معاملہ یہ ہے کہ اگر اقبال کی شاعری کے بعض عناصر سے فراق کو اختلاف ہے تو خود فراق کی شاعری میں بھی وہی عناصر موجود ہیں۔ اس سے یہ نتیجہ اخذ ہوتا ہے کہ بعض سوالات جو کہ فراق نے اقبال کی شاعری کے حوالے سے اُٹھائے ہیں، غیر ضروری معلوم ہوتے ہیں

  • Title : برج نرائن چک بست کی شاعری میں منظر کشی
    Author(s) : پروفیسر محمداسداللہ وانی
    KeyWords : منظر نگاری،معاشرتی بیداری،حب الوطنی، تخلیقی بصیرت، عصری ماحول، مرقع نگاری
    View Full Paper
    View Abstract
    ادیب خواہ کوئی بھی ہو اور کسی بھی زبان کا کیوں نہ ہو وہ اپنے عہد اور ماحول کا پروردہ اور نمایندہ ہوتا ہے ۔اُس کی تخلیقات کا ماخذاس کا ماحول اوراُس کے عہد کے حالات ہوتے ہیںجنہیں وہ اپنی زبان کا لبادہ پہنا کر عوام کے سامنے پیش کرتا ہے ۔اس لیے جب ہم کسی زبان کے ادیب ،شاعر یا فن کار کے فن پارے کاتجزیہ کرتے ہیں تو معلوم ہوتاہے کہ اس کا خمیراُس کے عصری ماحول میں پنپ رہی مختلف اقداراور ان کے معیار سے تیار ہوتا ہے۔اس کلُیہ کے مطابق جب ہم برج نرائن چکبست کی شاعری کا تجزیہ کرتے ہیں تو معلوم ہوتا ہے کہ اُن کی شاعری اُن کے عہد کی عکاس اور ترجمان ہے جنہوں نے اردو کی غزلیہ شاعری میں پہلی بار سیاسی رنگ قائم کیا ہے ۔

  • Title : مغربی جنوبی ہند میں اردو زبان وادب (ماضی تا حال)
    Author(s) : پروفیسر صغیرافراہیم
    KeyWords : : اردو زبان، اردو مراکز، جذباتی وابستگی،علاقائیت، مغربی جنوی ہند، مہاراشٹرا
    View Full Paper
    View Abstract
    اردو اگرچہ کسی مخصوص خطے یا علاقے کی زبان نہیں ہے؛لیکن جہاں بھی بولی اور سمجھی جاتی ہے، وہاں اپنے خطے اور علاقے سے اس کی جذباتی وابستگی ضرور ہے۔اردو کے کئی مراکز وجود میں آئے ہیں۔ اتنا ہی نہیں بلکہ اردو کی نئی بستیاں بھی آبادہوئی ہیں اور یہ سلسلہ ہنوز جاری و ساری ہے۔اس مناسبت سے مغربی جنوبی ہند جو کہ آج مہاراشٹر کہا جاتا ہے، کواردو زبان و ادب کے ایک اہم مرکز کی حیثیت حاصل ہے۔یہ خطہ جہاں مفکرین، مبلغین اور دانشوروں کی آماجگاہ رہا ہے، وہیں اردو زبان و ادب کی کئی اہم شخصیات اسی خطے سے تعلق رکھتے ہیں۔ جنھوں نے اردو کیتقریباً ہر شعری و نثری صنف میں ادب تخلیق کرکے اردو زبان و ادب کی ترقی و ترویج میں اپنا اہم کردار ادا کیا ہے۔

  • Title : نیا رجحان : جدید ترقی پسندی
    Author(s) : پروفیسر اسلم جمشید پوری
    KeyWords : تحریک، رجحان، جدیدیت، ترقی پسندتحریک، جدید ترقی پسندی،نئے ادبی رجحانات۔
    View Full Paper
    View Abstract
    وقت کی تبدیلی کے ساتھ ساتھ ادب میں بھی تبدیلیاں رونما ہوتی ہیں ۔ اس طرح نئے دور کے ساتھ نئے ادبی رجحانات و رویے تشکیل پاتے ہیں۔ یہی وجہ ہے کہ ہمارے یہاں کئی ادبی تحریکوں اور رجحانوں نے جنم لیا ہے ۔ ترقی پسند تحریک اردو زبان و ادب کی مقبول تحریک رہی ہے جس کی بدولت اردو شعر و ادب کا اچھا ذخیرہ جمع ہوگیا ۔ بالآخر ترقی پسند تحریک کا زوال ہوا اور ایک نیا ادبی رجحان جدیدیت کے نام سے چل پڑا۔ لیکن ترقی پسندی سرے سے ختم نہیں ہوئی بلکہ اس نے نئے زمانے کے تقاضوں کو پورا کرنے کی کوشش کی اور روایتی ترقی پسندی کے کئی پہلوؤں سے کنارہ کشی اختیار کرکے جدید دور کے انسان کے مسائل کو نئے انداز اور منفرد ڈھنگ سے پیش کرنے کی کوشش کی ہے؛ جسے جدید ترقی پسندی کا نام دیا گیا ہے۔

  • Title : اساطیر اور اردو داستان
    Author(s) : پروفیسر محمد ریاض احمد
    KeyWords : اردو داستان، اساطیر، دیو مالائی کہانیاں، متھ، لوک کہانیاں، مافوق الفطری عناصر
    View Full Paper
    View Abstract
    اساطیری اور دیومالائی عناصر اردو داستانوں کی تشکیل میں معاون ثابت ہوئی ہیں۔اساطیر میں عمومی طور دیوتاؤں کے کارناموں یا ایسے افراد کی مہمات کو داستان کی صورت عطا کر دی جاتی ہے جو دیوتاؤں کی نمائندگی کرتے ہیں۔اردو داستانوں میں میں بھی متنوع اساطیری اور دیو مالائی عناصر دیکھنے کو ملتے ہیں۔اساطیر محض کہانیوں تک محدود نہیں ہوتی ہیں بلکہ اس کی جڑیں تہذیب و ثقافت، سماج، مذہب اور سیاست میں بھی پیوست ہوتی ہیں۔

  • Title : شاعری کی موسیقیت
    Author(s) : شفق سوپوری
    KeyWords : موسیقیت، غنائیت،سُریلا ارتعاش،آریائی مناجات،صوتی جمالیات، صوتی آہنگ، ہندوستانی موسیقی
    View Full Paper
    View Abstract
    شاعری اور موسیقی ایک دوسرے کے لیے جزو لاینفک ہیں؛ جس کا بین ثبوت شاعری میں غنائیت یا موسیقیت کے وجود سے فراہم ہوتا ہے۔ یہی وجہ ہے کہ ابھی تک یہ معمہ حل نہیں ہو سکا ہے کہ پہلے شاعری وجود میں آئی یا موسیقی۔اس کا یہ مطلب نہیں کہ دونوں کے یہاں کے رشتے کا سمجھا ہی نہیں جا سکتا ہے۔ اس کے لیے شاعرانہ تجربہ درکار ہوتا ہے۔کیوں کہ آواز کے ارتعاش کا معاملہ داخلیت سے ہوتا ہے جب کہ الفاظ کا ٹھوس ہیئت کی وجہ سے خارجیت سے ہوتا ہے۔ یہی داخلیت اور خارجیت کے فرق سے ہی ایک ایسی داخلی کیفیت پیدا ہوجاتی ہے جو اپنے اظہار کے لیے لفظ کی تلاشتی ہے۔ اسی لیے ایک شاعر کے لیے بحر و وزن، عروض اور نحوی ساخت سے پوری طرح واقفیت لازم ہے، جس کی بنیاد پر وہ انہی عناصر کی مثالی ترتیب کاری سے شعر کی تخلیقیت کے عمل سے گزار دیتا ہے۔

  • Title : زبان اور ثقافت
    Author(s) : ڈاکٹر مشتاق صدف
    KeyWords : زبان ، ثقافت، ثقافتی رشتہ، تہذیبی شناخت،مشترکہ ہندوستانی تہذیب، تخلیقی عمل
    View Full Paper
    View Abstract
    زبان اور ثقافت کا رشتہ لازم و ملزوم ہے۔ دونوں ایک دوسرے پر منحصر ہیں۔ زبان ثقافت کی تشکیل میں معاون ہوتی ہے جب کہ ثقافت زبان کو تشکیل دینے میں اہم اور کلیدی کردار ادا کرتی ہے۔ ثقافت نہ صرف کسی زبان کی تشکیل و تعمیر میں مددگار ثابت ہوتی ہے بلکہ کسی مخصوص ثقافت سے زبان میں ایک طرح کا انفراد قائم ہوتا ہے۔ یہی وجہ ہے کہ ایک علاقے یا خطے کی زبان دوسرے علاقے یا خطے سے بالکل الگ اور مختلف ہوتی ہے۔ اس کا مطلب یہ ہوا کہ دونوں کی جڑیں ایک دوسرے میں پیوست ہیں۔بعض اوقات کسی زبان کے ثقافتی پہلو اس قدر کسی زبان میں داخل ہوجاتے ہیں کہ وہ زبان کسی مخصوص علاقے یا خطے کی ثقافتی شناخت کی پہچان بن جاتی ہے۔

  • Title : حامدی کاشمیری اور رہگزر در رہگزر
    Author(s) : داکٹر فرحت شمیم
    KeyWords : حامدی کاشمیری، سوانح نگاری،سیاسی صورت حال، تہذیب و ثقافت۔
    View Full Paper
    View Abstract
    حامدی کاشمیری ایک نظریہ ساز نقاد ہونے کے ساتھ ساتھ ایک بہترین تخلیق کار بھی تھے؛ جنھوں نے بہ یک وقت شاعری ، فکشن اور کئی دیگر اصناف میں خوب طبع آزمائی کی ہے۔ اس ضمن میں اُن کی سوانح حیات رہگزر در رہگزرقابل مطالعہ ہے۔ اُن کی دیگر اصناف کے ساتھ ساتھ سوانح نگاری کے فن میں بھی وہ کامیاب نظر آتے ہیں۔ کیوں کہ مذکورہ سوانح میں اُنھوں نے فن سوانح نگاری کے جملہ اصول و ضوابط کو ملحوظ رکھنے کی بھر پور اور کامیاب کوشش کی ہے ۔اس سوانح کی ایک اور خصوصیت یہ بھی ہے کہ اس میںحامدی صاحب کی زندگی کے ساتھ ساتھ کشمیر کی تہذیب و ثقافت کے کئی اہم پہلو بھی اُجاگر ہوئے ہیں ۔

  • Title : اردو ادب میں تانیثیت
    Author(s) : ڈاکٹر کوثر رسول
    KeyWords : تانیثیت، مارکسیت،مرد اساس،تشخص،معاشرتی نظام، بغاوت،ردِ تشکیل،نفسیاتی مسائل
    View Full Paper
    View Abstract
    عصرِ حاضرمیں تانیثیت اور اس سے وابستہ ابعاد اہم ادبی ڈسکورس کا حصہ بن چکے ہیں، اور آج تانیثیت نئی ادبی و تنقیدی تھیوری کی شکل میں کبھی مارکسی تانیثیت، کبھی انتہا پسند تانیثیت، کبھی نفسیاتی تانیثیت، تو کبھی مابعد جدید تانیثیت میں نیور مارکیسیت اور ایکو تانیثیت کی صورت میں ادبی، لسانی اور ثقافتی تاریخ کو مرتب کرنے میں پیش پیش ہے۔

  • Title : اردو ادب میں تانیثیت
    Author(s) : ڈاکٹر کوثر رسول
    KeyWords : تانیثیت، مارکسیت،مرد اساس،تشخص،معاشرتی نظام، بغاوت،ردِ تشکیل،نفسیاتی مسائل
    View Abstract
    عصرِ حاضرمیں تانیثیت اور اس سے وابستہ ابعاد اہم ادبی ڈسکورس کا حصہ بن چکے ہیں، اور آج تانیثیت نئی ادبی و تنقیدی تھیوری کی شکل میں کبھی مارکسی تانیثیت، کبھی انتہا پسند تانیثیت، کبھی نفسیاتی تانیثیت، تو کبھی مابعد جدید تانیثیت میں نیور مارکیسیت اور ایکو تانیثیت کی صورت میں ادبی، لسانی اور ثقافتی تاریخ کو مرتب کرنے میں پیش پیش ہے۔

  • Title : جنگ نامہ حضرت علیؑ یعنی قصہ مقاتلِ قندوری و جنگِ بیرالالم کا تحقیقی و تنقیدی جائزہ
    Author(s) : ڈاکٹر مشتاق حیدر
    KeyWords : جنگ نامہ، قصہ مقاتل قندوری، جنگ بیر الالم
    View Full Paper
    View Abstract
    عالمی ادب میں رزمیہ کو ایک اہم مقام حاصل ہے۔ شاہنامہ جیسے رزمیہ کسی قوم کی اجتماعی سوچ ، ملک و مذہب اور اپنے عقائد وروایات سے وابستگی کے مظہر ہوتے ہیں۔ اردو میں بہت کم رزمیے لکھے گئے ہیں۔ البتہ دیگر اصناف خصوصاً مرثیوں میں رزمیہ عناصر واضح دیکھے جا سکتے ہیں۔ ہمارے بیشتر محققین و ناقدین نے اردو رزمیہ کی مثالیں مرثیوں سے ہی دی ہیں۔ اس مضمون میں صاحب مضمون نے ایک گم گشتہ جنگ نامے سے قارئین کو روبرو کرایا ہے ،جس کی نقل انہوں نے ٹوکیو یونیورسٹی آف فارن اسٹڈیز سے حاصل کی ہے۔ یہ جنگ نامہ کسی اور صنف سے منتخب کیا گیا اقتباس نہیں بلکہ ایک مکمل جنگ نامہ ہے۔ اس مضمون میں مذکورہ جنگ نامے میں موجود قصے سے باخبر کرانے کے ساتھ ساتھ ، شعری محاسن کی بھی نشاندہی کی گئی ہے۔ یہ مضمون جنگ ناموں کے ضمن میں آئیندہ تحقیق کے لیے راہیں بھی ہموار کرتا نظر آرہا ہے۔

  • Title : تانیثی تنقید: نصف آبادی کے ادبی مطالبات
    Author(s) : ڈاکٹر نصرت جبین
    KeyWords : تانیثیت، تانیثی تنقید، مابعد جدیدیت، نسائی جذبات و احساسات۔
    View Full Paper
    View Abstract
    عورت ہر دور میں کسی نہ کسی اعتبار سے مرد اساس معاشرے کی شکار رہ چکی ہے۔ محض چند اصطلاحات میں مقید کرکے عورت کے فکری رویوں کی تشکیل ہوئی ہے۔ لیکن عورت نے مرد اساس معاشرے کے خلاف اپنا رد عمل ظاہر کرکے اپنے تشخص کی بازیافت کی کوشش کی، جس میں وہ کامیاب ہوتی ہوئی نظر آئی۔دوسرے شعبہ جات کی طرح ادب نے بھی عورت کے مطالبات کو مرکزیت عطا کرکے سماج میں عورت کے تئیں اسٹیریو ٹائپ کو ختم کرنے کی کوشش کی ہے۔ ادبی تناظر میں تابیثی تنقید نے اُن مطالبات کو مزید تقویت بخشی۔

  • Title : دامان اردو میں ہندوستانی گھر آنگن
    Author(s) : ڈاکٹر راشد عزیز
    KeyWords : اردو زبان، ہندوستانیت، مشترکہ تہذیب و ثقافت،ہندوستانی اساطیر،مخلوط تہوار،لوک گیت
    View Full Paper
    View Abstract
    اردو کی حیثیت محض ایک زبان کی نہیں ہے؛بلکہ یہ ہندوستان کی مشترکہ تہذیب و ثقافت کی امین ہے۔ بہ لفظ دیگر یہ کہا جا سکتا ہے کہ اردو زبان جس ملنساری، اخوت اور ہم آہنگی کے تمام تر پہلو اپنے اندر سموئے ہوئی ہے، اُن کا عکس ہر ہندوستانی کے شعور اور لاشعور میں ضرور دکھائی دیتا ہے۔ایک طرف اگر یہ زبان ہندوستانی تہذیب و ثقافت کی آئینہ دار ہے، وہیں دوسری طرف یہ اُس مشترکہ تہذیب و ثقافت کی روایات کا تحفظ بھی کرتی چلی آئی ہے۔جس کی مثالیں ہمارے یہاں امیر خسرو، افضل پانی پتی، کبیر داس، نظیر اکبر آبادی، فراق گورکھپوری اور جاں نثار اختر وغیرہ کی شاعری میں ملتی ہیں۔ اردو زبان نے ہندوستانی رنگ اختیار کرکے ہندوستانی رسوم و روایات، اقدار اور ہندوستان کے تشخص کو برقرار رکھا ، نیز فرقہ وارانہ ہم آہنگی، اتحاد اور انسان دوستی کے پیغام سے مشترکہ ہندوستانی تہذیب کی ساخت کو مزید مستحکم کرنے کی بھر پور کوشش کی ہے۔

  • Title : خواجہ غلام السیّدین اور کشمیر
    Author(s) : ڈاکٹر محی الدین زور کشمیری
    KeyWords : کشمیر، تعلیمی نظام، خوجہ غلام السیدین،عیسائی مشنری،سیدین کمیٹی رپورٹ
    View Full Paper
    View Abstract
    کشمیر ایک ایسا خطہ ہے جہاں کئی دانشوروں، مذہبی رہنماؤں اور مفکروں نے کئی اعتبار سے علمی، مذہبی اور تعلیمی خدمات انجام دی ہیں۔ اُن میں بعض ایسے بھی ہیں جن کی جنم بھومی اگر چہ کشمیر نہیں بھی ہے ؛لیکن اُنھوں نے تعلیمی میدان میں ایسے کار ہائے نمایاں انجام دئیے ہیں کہ تاریخ اُنھیں کبھی فراموش نہیں کر سکتی ہے ۔اُن میں ایک نام خواجہ غلام السیدین کا ہے۔ اُنھوں نے کشمیر میں تعلیمی نظام کو بہتر اور موثر بنانے کی بھر پور کوشش کی ہے۔ یہاں تک کہ اُنھوں نے کشمیر میں تعلیمی مسائل کو بین الاقوامی سطح پر حل کرنے کی بھر پور کوشش کی ہے۔

  • Title : پروفیسرخالدجاویدکاتخلیقی امتیاز ۔۔۔اور افسانہ’ برے موسم میں‘
    Author(s) : ڈاکٹرریاض توحیدی کشمیری
    KeyWords : جدید فکشن، علامتی و تجریدی اظہار، تخلیقی امتیاز، جادوئی حقیقت نگاری۔
    View Full Paper
    View Abstract
    خالد جاوید معاصر اردو فکشن کا ایک بڑا نام ہے، جنھوں نے اپنی تخلیقی صلاحیتوں سے بیانیاتی سطح پر جدید فکشن کے معیارات طے کرنے میں اہم کردار ادا کیا ہے۔ علامتی اور استعاراتی اسلوب اور زبان کے تخلیقی برتاؤ نے اُنھیں فکشن کی تخلیقیت میں ایک امتیاز بخشا ہے۔ اتنا ہی بلکہ موضوعات کا انتخاب اوراظہار سے اُن کی فکرکی اتھاہ گہرائیوں کا پتا دیتا ہے۔

  • Title : غالب ،عندلیب گُلشن نا آفریدہ
    Author(s) : ڈاکٹر ریاضؔاحمد کمار
    KeyWords : شکست و ریخت،جلوہ صد رنگ،بازگشت، شعری پیکر، جدت طرازی
    View Full Paper
    View Abstract
    غالب ادب کی دنیا میں شاہین کی پرواز ، خضر کی رہبری اور مجنون ادب کی مثال کی حیثیت سے ہمارے درمیان جدید دور میں بھی نظر آتے ہیں ۔ انکا تخلیقی سرمایہ نہ صرف اپنے دور میں بلکہ موجودہ دنیا میں بھی سنگ میل کی حیثیت رکھتا ہے۔ انہوں نے روش عام سے ہٹ کر الگ شاہراہ اختیار کی تھی ، انہوں نے شعر وادب کو آفاقی اساس بخشا ہے۔ انکے کلام کو پڑھ کر معاشرے کاہر فرد شوخ ظرافت کے ساتھ ذہنی سکون فراہم کرلیتا ہے۔ بقولِ رشید احمد صدیقی : ’’ انکی وجہ سے بارگاہ ایزد میں بھی ہماری توقیر میں اضافہ ہوگا‘‘۔

  • Title : اردو شاعری اور اشتراکیت
    Author(s) : ڈاکٹر محمد ذاکر
    KeyWords : قوت ادراک، استدلال و استنباط، لفظی پیکر، آتش سیال، اشتراکیت
    View Full Paper
    View Abstract
    اشتراکیت ایک ایسا نظریہ زندگی ہے جس کے تحت سماج میں مساویانہ اصولوں کے تحت ہر فیصلہ کی تائید کی گئی ہے۔ سماج میں ہر ایک کے حقوق کی پاسداری کی جانی چاہیے اور زندگی کے ہر شعبہ میں برابری کا نظام قائم ہونا چاہیے تاکہ کوئی شخص بھی اپنے بنیادی حقوق سے محروم نہ رہ سکے۔یہ فلسفہ زندگی اس پرانے نظام کے خلاف احتجاج کی صورت میں منظر عام پر آیا جس نے سماج میں اقتصادی، معاشی اور معاشرتی نابرابری کا استحصالی نظام قائم کیا ہوا تھا۔ اس کے بعد دنیا نے تبدیلی کی ایک نئی صورت دیکھی جو سماج میں بسنے والے ہر فرد کے لیے مفید ومعاون ثابت ہوئی۔اس کے پھیلاؤ میں تمام زبانوں کے ادیبوں اور شعراء نے بڑھ چڑھ کر حصہ لیا۔جہاں تک اردو زبان کے شعراء و ادباء کا تعلق ہے تو اس کی تائید میں باقاعدہ اردو زبان میں ایک تحریک ترقی پسند تحریک کے عنوان سے بھی چلائی گئی جس کی بنیاد ہی اشتراکی فلسفہ پر تھی۔ پھر اس کے بعد یہ سلسلہ تھما نہیں آج بھی ہمارے ادباء و شعراء اس آواز کو اپنے کلام کے ذریعے اٹھا رہے ہیں۔ زیر بحث مضمون میں اس حوالے سے سیر حاصل گفتگو کی گئی جو باذوق قارئین کی کی تشفی کا سبب بنے گی۔

  • Title : کُتب سیرت پر ادبی تحقیق کے امکانات
    Author(s) : ڈاکٹر محمد یونس ٹھوکر
    KeyWords : امن و انسانیت، بحر بیکراں، آفاقی پیغام، تقابلی مطالعات، محسن انسانیت، خطبہ صدارت
    View Full Paper
    View Abstract
    اردوادب کی دیگر اصناف نثر کی طرح سیرت نگاری بھی اردو کی اہم ترین صنف شمار کی جاتی ہے۔ بلکہ سیرت نگاری میں امام کائنات حضرت محمدﷺ کی سیرت طیبہ پر خامہ فرسائی کرنا انتہائی نازک اور عظیم کام کے ساتھ ساتھ سعادت کا ذریعہ بھی سمجھا جاتا ہے۔ اصناف ادب میں جس طرح مرثیہ کا کثیر ادبی و تخلیقی سرمایہ حضرت امام حسینؓ کی سیرت و شہادت اور واقعہ کربلا پر مشتمل ہے، بالکل اسی طرح صنف سیرت میں بھی جتنا زیادہ حضرت محمدﷺ کی سیرت مقدسہ پر لکھا گیا ہے اتنا دنیا کی کسی اور شخصیت پر نہیں لکھا گیا۔

  • Title : افسانہ ’’خوشبو‘‘ کا تنقیدی جائزہ
    Author(s) : ڈاکٹر اویس احمد بٹ
    KeyWords : فکشن شعریات، ادب کی ادبیت،بیانیہ،روایتی افسانے کی شعریات،اسلوبیاتی خصائص
    View Full Paper
    View Abstract
    کشمیر میں اردو فکشن کا موجودہ منظر نامہ تشفی بخش ہے۔ جہاں ایک طرف اردو فکشن کی روایت میں کئی بڑے نام موجود ہیں وہیں نئے لکھنے والوں نے بھی اردو فکشن کی نئی شعریات کے تناظر سے غیر معمولی تخلیقی و تخیلی عناصر سے بھر پور فکشن تخلیق کیا ہے۔افسانہ’’ خوشبو‘‘ بھی تخلیقی اعتبار سے ایک کامیاب افسانہ قرار دیا جاسکتا ہے؛لیکن بعض فنی کمزوریوںنے کرافٹ کو متاثر کیا ہے۔ فکشن کی تنقید کا معاملہ اتنا بھی آسان نہیں ہے جتنا پہلی نظر میں لگتا ہے۔ مذکورہ افسانے کی تنقید فکشن شعریات کے تناظر سے کیا گیا ہے؛ جس کا بنیادی مقصد افسانے کو تخلیقی اعتبار سے پرکھ کر اس کی قدر و قیمت کا تعین کرنا ہے۔

  • Title : جدید غزل گو شاعر شجاع خاور
    Author(s) : ڈاکٹر روحی سلطان
    KeyWords : جدید شاعری، جدید غزل، شجاع خاور، جدید عصری حسیت، نئی شعری آگہی۔
    View Full Paper
    View Abstract
    جدید شاعری میں جہاں موضوعی سطح پر تبدیلیاں آئیں وہیں ہیئت کے اعتبار سے بھی کئی طرح کے کامیاب تجربے ہوئے۔ جدید شاعری نے ترقی پسند تصور ادب کو فرسودہ قرار دیتے ہوئے ادب کو فرد کی ذات سے جوڑ کر نئی عصری حسیت کو پیش کیا۔ جدید شاعری میں محرومی ذات، خوف، تنہائی اوراجنبیت جیسے موضوعات کو نئے استعاراتی و علامتی لب و لہجے کے ساتھ پیش کیا گیا۔ جدید شعرا میں جہاں کئی نام اہمیت کے حامل ہیں ، وہیں شجاع خاور بھی اپنے منفرد لب و لہجے اور آہنگ کے شاعر ہیں۔ جنھوں نے جدید موضوعات کو اپنی خلاقانہ صلاحیتوں سے غیر معمولی انداز میں پیش کرنے کی کامیاب سعی کی۔

  • Title : مفتی فیض الوحید ؒبحیثیت اردو سیرت نگار
    Author(s) : ڈاکٹر راکیش کمار
    KeyWords : سیرت نگاری، فیض الوحید،سراج منیرا، سیرت طیبہ، تفاسیر، احادیث
    View Full Paper
    View Abstract
    سیرت نگاری کا معاملہ دقیق ہونے کے ساتھ ساتھ نازک بھی ہے۔ اول تو اُس شخصیت کی سیرت کو لکھنا جسے تمام عالمین کے لیے رحمت بنا کر بھیجا گیا ہے،اپنے آپ میں بہت نازک ہے۔ دوئم یہ کہ کسی بھی کوتاہی کی کوئی گنجائش نہیں موجود نہیں ہوتی ہے۔ لیکن اس کے باوجود بھی اردو میں سیرت نگاری کی روایت مضبوط ہے۔ اردو میں کئی بہترین سیرت کی کتابیں لکھی گئی ہیں اور یہ سلسلہ ابھی جاری ہے۔ اس ضمن میں مفتی فیض الوحید صاحب کی ’’سراج منیرا‘‘ بھی اہمیت کی حامل ہے۔مصنف نے نہایت ہی عرق ریزی اور محنت شاقہ کا مظاہرہ کیا ہے۔ اُنھوں نے حضورﷺ کی سیرت طیبہ کے ہر پہلو پر اپنی استعداد کے مطابق تفصیل سے بات کی ہے۔

  • Title : خالدہ حسین : جدید اُردو افسانے کی ایک منفرد آواز
    Author(s) : عبدالرشید میر
    KeyWords : : جدید افسانہ، جدید اسلوب و تکنیک ، نئے موضوعات، عورتوں کے مسائل۔
    View Full Paper
    View Abstract
    جدید افسانے کو ایک منفرد اور موثر بیانیہ میں پیش کرنے میں کئی افسانہ نگاروں کے نام اہمیت کے حامل ہیں۔ جن میں خالدہ حسین کا نام بھی شامل ہے۔ اُنھوں نے موضوعی اور ہیئتی سطح پر اپنے اختراعی تخلیقی ذہن سے جدید اسلوب اور تکنیک کے ساتھ ساتھ زبان کے استعاراتی اور علامتی برتاؤ سے افسانہ نگاری میں اپنا ایک تشخص قائم کیا ہے۔خالدہ حسین کے یہاں اگر چہ عورت موضوع ہے؛ لیکن اُنھوں نے عورتوں کے مسائل کو ایک نئے اور منفرد زاویے کے ساتھ پیش کرنے کی کوشش کی ۔یہی وجہ ہے اُن کے یہاں عورتوں کے روایتی مسائل نئے پہلوؤں کے ساتھ پیش ہوئے ہیں ؛ جس نے خالدہ حسین کے یہاں موضوعات میں ایک نئی اور تازہ روح پھونک دی ۔

  • Title : تقابلی ادبی مطالعات
    Author(s) : پروفیسر دیو شنکر نوین مترجم:رغبت شمیم ملک
    KeyWords : تقابلی ادب، تقابلی مطالعہ، بین العلومی طریق کار، کثیر اللسان، تقابلی ادبی مطالعات کے اسکول ۔
    View Full Paper
    View Abstract
    تقابلی ادبی مطالعات جیسی اصطلاح اب نامانوس نہیں ہے ۔ بلکہ یہ اب ایک ایسا شعبہ ہے جسے بعض معاملات میں مرکزیت حاصل ہے۔ تقابلی ادبی مطالعات کا طریق کار بین العلومی ہوتا ہے۔ جس میں ایک یا ایک سے زائد زبانوں کا مطالعہ اُن کے تہذیبی و ثقافتی، سیاسی و سماجی نیز جغرافیائی اور لسانی سطح پر کیا جاتا ہے۔دیکھا جائے تو ہندوستان میں تقابلی ادبی مطالعات کا اگر چہ کوئی مرکز نہیں بنا لیکن بین الاقوامی سطح پر اس کے کئی اسکول مثلاً فرانسیسی اسکول، جرمن اسکول اور امریکی اسکول وغیرہ دیکھنے کو ملتے ہیں۔

  • Title : تبصرے
    Author(s) : ڈاکٹر اویس احمد بٹ، ڈاکٹر محمد اقبال لون، ڈاکٹر محمد ذاکر
    KeyWords : کتابوں پر تبصرے
    View Full Paper

  • Title : رپورٹ
    Author(s) : پروفیسرعارفہ بشریٰ
    KeyWords : رپورٹ، ورک شاپ، اردو اساتذہ، صلاحیت سازی
    View Full Paper