View Abstractاشتراکیت ایک ایسا نظریہ زندگی ہے جس کے تحت سماج میں مساویانہ اصولوں کے تحت ہر فیصلہ کی تائید کی گئی ہے۔ سماج میں ہر ایک کے حقوق کی پاسداری کی جانی چاہیے اور زندگی کے ہر شعبہ میں برابری کا نظام قائم ہونا چاہیے تاکہ کوئی شخص بھی اپنے بنیادی حقوق سے محروم نہ رہ سکے۔یہ فلسفہ زندگی اس پرانے نظام کے خلاف احتجاج کی صورت میں منظر عام پر آیا جس نے سماج میں اقتصادی، معاشی اور معاشرتی نابرابری کا استحصالی نظام قائم کیا ہوا تھا۔ اس کے بعد دنیا نے تبدیلی کی ایک نئی صورت دیکھی جو سماج میں بسنے والے ہر فرد کے لیے مفید ومعاون ثابت ہوئی۔اس کے پھیلاؤ میں تمام زبانوں کے ادیبوں اور شعراء نے بڑھ چڑھ کر حصہ لیا۔جہاں تک اردو زبان کے شعراء و ادباء کا تعلق ہے تو اس کی تائید میں باقاعدہ اردو زبان میں ایک تحریک ترقی پسند تحریک کے عنوان سے بھی چلائی گئی جس کی بنیاد ہی اشتراکی فلسفہ پر تھی۔ پھر اس کے بعد یہ سلسلہ تھما نہیں آج بھی ہمارے ادباء و شعراء اس آواز کو اپنے کلام کے ذریعے اٹھا رہے ہیں۔ زیر بحث مضمون میں اس حوالے سے سیر حاصل گفتگو کی گئی جو باذوق قارئین کی کی تشفی کا سبب بنے گی۔